جناب وقار احمد ملک نے 9 اپریل ،2020 کو فوجی فاؤنڈیشن میں بطور منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں۔آپ انگلینڈ اینڈ ویلز میں انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کے فیلو ہیں، اور ہارورڈ بزنس سکول اور انسیڈ سے فارغ التحصیل ہیں۔
اس سے قبل ، آپ برطانیہ میں آئی سی آئی پی ایل سی گروپ میں 27 سال سےزائد عر صے تک اپنی خدمات سرانجام دیتے رہے اور اس کے بعد نیدرلینڈکی اکزونوبل این وی کے ساتھ وابستہ رہے۔
تقریبا 10 سال تک ، آپ نے آئی سی آئی پاکستان لمیٹڈمیں بطور چیف ایگزیکٹوآفیسراور لوٹےپاکستان لمیٹڈ(سابقہ پاکستان پی ٹی اے لمیٹڈ)میں چیف ایگزیکٹوآفیسر اور چیئرمین کے طور پر خدمات سرانجام دیں۔ آئی سی آئی اور اکزونوبل کے ساتھ اپنے کیرئیر کے دوران، آپ نے یورپ اور امریکہ میں کارپوریٹ فنانس اور اسٹریٹجی میں کام کیا ۔
اس وقت آپ درج ذیل کمپنیز کے بورڈز میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں:
اس سے قبل، آپ نے درج ذیل معتبر بورڈز میں بھی خدمات سرانجام دیں:
آپ پاکستان کے ریگولیٹری سسٹم میں بہتری لانے کے ساتھ ساتھ معاشی شعبے میں اصلاحات کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ان کی دیگر مصروفیات میں درج ذیل شامل ہیں:
آپ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کارپوریٹ گورننس کے وزیٹنگ فیکلٹی ممبر اور لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنس(لمز) کے بورڈ آف گورنرزکے سابق ممبر رہے ہیں جبکہ انڈس ویلی سکول آف آرٹس کے بورڈ کے سابق ممبر بھی رہے ہیں۔
وہ آئی–کئیر فاؤنڈیشن کے توسط سے، بطور ٹرسٹی معاشرتی اور انسان دوست سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور عام لوگوں کے معیار زندگی میں بہتر ی لانے کےلئے معاونت کرتے ہیں۔
آپ ڈیوک آف ایڈنبرگ ٹرسٹ پاکستان کے ٹرسٹی ہیں، انہیں2010کے سیلاب متاثرین کی امداد کرنے پر پرنس آف ویلز پاکستان ریکوری کے ٹرسٹی کے طور پر پرنس آف ویلز میڈل سے نوازا گیا۔
جناب سرفرازاحمد رحمٰن تعلیمی لحاظ سے ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں اور اپنے کیرئر کے دوران مختلف ملٹی نیشنل کمپنیوں یونی لیور، ایس بی(جی ایس کے)، جارڈین میتھیسن/ اولیان جے وی اور پیپسی کو میں انتظامی امور سرانجام دے چکے ہیں۔
2005 میں، آپ نے بطور سی ای او اینگرو فوڈز کمپنی قائم کی۔ یہ کمپنی پاکستان میں گرین فیلڈ سے بڑھ کر لکویڈ ڈیری کی معروف کمپنی بن گئی۔اینگرو فوڈز پاکستان کی واحد کمپنی ہے جس نے ‘جی20 ٹاپ 15کمپنی ‘کا ایوارڈ حاصل کیا۔2012 میں انھوں نے اینگرو فوڈز سے ایک سال کا وقفہ لے کر کراچی سکول فار بزنس اینڈ لیڈرشپ قائم کیا۔ 2013 میں دوبارہ سرفراز صاحب نے اینگرو فوڈز میں بطور سی ای اواپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں اور 2015 تک وہاں تعینات رہے۔اینگرو فوڈز نے 2015 میں اپنے 50 فیصد شیئرز نصف ار ب ڈالر میں رائل فرائزلینڈ کمپنی کو فروخت کر دیئے جو کہ اُس وقت پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی فارن کمپنی کی سب سے بڑی نجی سرمایہ کاری تھی۔
اکتوبر،2015 سے آپ دیگر کمپنیوں، آئی سی آئی، آئی بی ایل، جے ایس پی ای،شان فوڈز، الشہیر(میٹ ون)، سویا سپریم، برک کارپوریشن،سی سی ایل اور آئی ٹی ایل کے ساتھ پروجیکٹس کر رہے ہیں۔
آپ نے یو بی ایل میں کلچر چینج پروجیکٹ کے دوران بطور ایگزیکٹوکوچ 17-2016 کیلئے گرانٹ تھو رنٹن کیلئے معاہدہ کیا۔ آپ نے بزنس ایگزیکٹوز اور یونیورسٹی گریجویٹس کیلئے بہترین کو چ اور استاد کاکردار ادا کیا۔سرفراز صاحب نے کریم،گیٹرون – نوا ٹیکس، اینگرو، آئی سی آئی، ڈیسکون،پی پی ایل،یو بی ایل اور سٹی سکول کیلئے بھی کوچنگ کی خدمات سرانجام دیں۔
سرفراز صاحب18-2015 کے دوران براڈ کاسٹرز/ ایڈورٹائزر کونسل (پاکستان میں ایڈورٹائزنگ کو کنٹرول کرنے والا مشترکہ ادارہ) کے چیئرمین رہے۔مزید برآں، 2019 میں وہ پاکستان میں پہلے ایفی ایوارڈز کے چیئرمین تھے۔ وہ پیشنٹ ایڈ فاؤنڈیشن اورایم اے پی کے بورڈ میں بھی شامل ہیں۔
آپ مختلف فورمزسے خطاب بھی کرتے ہیں۔ آپ مختلف کمپنیو ں، لیز، مونڈیلز، نٹریکو، آر بی، اینگرو، اوکٹارا، آئی سی آئی، شیل اورایم اے پی وغیرہ کے کارکنوں سے موٹیویشنل خطابات کرچکے ہیں۔موسمیاتی تبدیلی سے متعلق عوام الناس میں آگہی پیدا کرنے کیلئے وہ یونیورسٹیز، کالجز، سکولزاور میڈیا میں بھی سیشن منعقدکرتے ہیں۔
آپ معاشرے کو اپنے تجربات سے مستفید کرنے کیلئے بھر پورکردار ادا کرنے کے خواہشمند ہیں اور آنے والے سالوں میں پاکستان کو خواندگی کے مسائل سے نکالنے کیلئے بڑے پیمانے پر تعلیم کے فروغ کیلئے آن لائن انٹرایکٹوایجوکیشن ماڈل پر کام کر رہے ہیں۔ماضی میں آپ شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز کے ساتھ اور ڈبلیو ڈبلیو ایف میں بطور ڈائریکٹر خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔وہ حصار فاؤنڈیشن اور پاکستان میں اس کے آبی اور ماحولیاتی مسائل سے متعلق کاموں کے ساتھ بھی منسلک ہیں ۔
آپ درج ذیل بورڈز میں بھی شامل ہیں:
جناب عارف الرحمٰن نے اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کا آغاز فوجی فرٹیلائزر کمپنی (ایف ایف سی) سے کیا جہاں آپ نے ابتدائی طور پر امونیا، یوریا اور یوٹیلیٹی پلانٹس میں بطور پراسیس انجینئر کام کیا۔ بعد ازاں آپ نے پراسیس انجینئرنگ انچارج، آپریشنز انجینئر امونیا اور امونیا ڈی بی این کمشننگ انجینئر کی حیثیت سے کام کیا۔ 1994 کے وسط میں آپ کی خدمات ایف جے ایف سی (موجودہ ایف ایف بی ایل) پروجیکٹ ٹیم کو منتقل کردی گئیں۔ ایف جے ایف سی کیلئے آپ نے تقریباً3 سال تک کام کیا اور اس کثیر الشعبہ ٹیم کا حصہ رہے جس نے ایف جے ایف سی پروجیکٹ کو آغاز سے لے کر فرم آرڈر پلیسمنٹ تک تیار کیا۔ آپ نے امونیا پلانٹ کی انجینئرنگ اور بہتری کی قیادت کی۔ اس پروجیکٹ کیلئے آپ تقریباً ایک سال تک امونیا پلانٹ لیڈ کے طور پر امریکہ میں رہے۔
1996 میں آپ نے آئی سی آئی پاکستان کے پی ٹی اے بزنس میں شمولیت اختیار کی جو کہ سب سے پہلا تب سے اب تک پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی کا حامل پی ٹی اے کا واحد پلانٹ ہے۔ آپ نے انتہائی پیچیدہ، آکسیڈیشن پلانٹ میں کمشننگ لیڈر کی حیثیت سے خدمات سر انجام دیں۔بعدازاں آپ نے پی ٹی اے پلانٹ کے باقی تمام شعبوں (پیوریفیکیشن اینڈ یوٹیلیٹیز) کی قیادت کی اور 2001 میں پی ٹی اے بزنس کے پہلے لوکل پروڈکشن منیجر کی حیثیت سے ذمہ داری سنبھالی۔ اس کے بعد آپ نے ٹیکنیکل سروسز اور ڈی بی این منیجر کی حیثیت سے کام کیااور 2005 میں آپ کو سائٹ آپریشن مینیجر کے طور پر تعینات کیا گیا، جہاں آپ کو آپریشنز، مینٹیننس، انسپکشن اور میٹریلز مینجمنٹ کی ذمہ داریاں سونپی گئیں۔
2007 میں آپ نے فاطمہ گروپ میں بطور پروجیکٹ ڈائریکٹر شمولیت اختیار کی اور 750 ملین امریکی ڈالر کے پروجیکٹ کی اس کے آغاز سے تکمیل تک قیادت کی۔ یہ ایک گرین فیلڈ پروجیکٹ تھا جو امونیا، یوریا، این پی، کین، نائٹرک ایسڈ، یوٹیلیٹیز اور متعلقہ سہولیات پر مشتمل تھا۔ اس ذمہ داری کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک یہ بھی تھی کہ یہ ازخود انتظام شدہ EPC پروجیکٹ تھا۔ آپ درجنوں بین الاقوامی کنٹریکٹرز کے ساتھ براہ راست مصروف عمل رہے اور 2011 میں کامیابی کے ساتھ اس پروجیکٹ کو مکمل کیا۔ پروجیکٹ کی تکمیل کے بعد آپ کو اس کا ڈائریکٹر آپریشنز تعینات کیا گیا۔ اس ذمہ داری کے ساتھ آپ نے اس سائٹ کو اپنی مکمل صلاحیتوں کے ساتھ ایک نئے سرے سے بحال کیا جن میں پلانٹ کے تنظیمی ڈھانچے اور نظام کی بہتری شامل تھی۔ اس کے نتیجے میں پیداوار 0.8 سے بڑھ کر 1475 ملین ٹن سالانہ تک پہنچ گئی اور کم از کم سطح 2.0 بلین روپے سے +10بلین تک بہتر ہوئی۔
جولائی 2016 میں انہیں ہیڈ آفس لاہور میں چیف مینوفیکچرنگ آفیسر مقرر کیا گیا اور فاطمہ گروپ کے تین فرٹیلائزر مینوفیکچرنگ کی سہولیات بشمول فاطمہ فرٹیلائزر، صادق آباد، پاک عرب فرٹیلائزر کمپنی، ملتان اور فاطمہ فرٹیلائزر ز، لاہور (سابقہ داؤد ہرکیولیس)کے مینوفیکچرنگ کے تمام شعبوں کی ذمہ داری سونپی گئی۔ آپ کے پاس تمام فرٹیلائزرز کے آپریشنز، اخراجات، بجٹ اور افرادی قوت کے شعبوں کی ذمہ داری تھی۔ اس کے علاوہ آپ کے پاس پورے گروپ کے لیے سپلائی چین فنکشن کی بھی ذمہ داری تھی جہاں ایف جی فرٹیلائزرز کے کاروبار کے سالانہ 200 ملین امریکی ڈالر کا بجٹ، ترقی، پائیداری اور حکمت عملی آپ کے دائرہ اختیار میں تھا۔
آپ درج ذیل کمپنیز کے بورڈ میں ڈائریکٹر شپ کے حامل ہیں:
ڈاکٹر ندیم عنایت نے20 جون 2013 ء کو عسکری بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹر میں شمولیت اختیار کی۔
ڈاکٹر ندیم عنایت فوجی فاؤنڈیشن میں حکمت عملی ،انضمام اور حصول یابی کے سینئر ڈائریکٹر ہیں۔ آپ نے معاشیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے اور
کارپوریٹ سیکٹر میں بالخصوص کارپوریٹ گورننس ، پالیسی کی تشکیل، پروجیکٹ کا جائزہ، عمل درآمد، نگرانی اور جانچ پڑتال، تنثیم نو، اور عطیات دینے والے اداروں کے ساتھ اشتراک کا 28 سال کا متنوع تجربہ رکھتے ہیں ۔
آپ پاکستان میں اعلی تعلیم کے لئے اچھی ساکھ والے اداروں میں معاشیات اور بین الاقوامی تجارت اور سرمایہ کے مختلف کورسز کا انعقاد بھی کراتے ہیں۔ آپ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) کے رکن ہیں۔
آپ درج ذیل کمپنیوں کے بورڈز پربھی ڈائریکٹرشپ کےحامل ہیں
سید بختیار کاظمی نے 18 نومبر ،2020 کو بورڈ میں شمولیت اختیار کی۔وہ عسکری بینک لمیٹڈ کی بورڈ آڈٹ کمیٹی کے ممبر بھی ہیں۔
آپ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں آپ کے پاس قومی اور علاقائی اقتصادیات کے مختلف سیکٹرل اور فنکشنل طبقات کے مختلف نوعیت کے شعبہ جات میں 35 سال سے زائد
تجربہ ہے۔آپ کی مہارت کے اہم شعبہ جات میں مالی پالیسیوں اور مائیکرو اکنامک ریسرچ، گرین فیلڈ اور براؤن فیلڈ منصوبوں ، اسٹریٹجک تعاون، انضمام اورحصول ، اکاؤنٹنگ اور فنانس میں آؤٹ لئیر ، اسٹریٹجک سطح کے آڈٹ اور ایشورنس اور ٹیکس اصلاحات اور حکمت عملی کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
آپ نے کے پی ایم جی میں 35 سال خدمات سرانجام دیں؛ گزشتہ 25 سال سے پارٹنر رہے ہیں ۔پارٹنر کی حیثیت سے آپ تقریبا ہر صنعت کی قیادت کے ساتھ منسلک رہے، ان کے وژن ، بصیرت اور سب سے بڑھ کر ان کی کاروباری حکمت عملیوں کا ادراک حاصل ہوا۔وہ مختلف نوعیت کے شعبوں اور منصوبوں میں بھرپور تجربے کیو جہ سے اپنے صارفین کےلئے تزویراتی اہمیت کی حامل اضافی اقدار اور خیالات پیش کیے جن کا تعلق عوامی اور نجی شعبوں سے تھا۔
آپ نے کامیابی کے ساتھ ایک جامع سروس ڈیلیوری فریم ورک کو نافذ کیا جو کے پی ایم جی کے صارفین کو موثر اور معیاری خدمات فراہم کرنے کو یقینی بناتا ہے، اور مشاورتی اور ٹیکس سروسز کے ساتھ کراس فنکشنل انضمام کیا جس نےصارفین کو ایک مضبوط اور جامع سروس ڈیلیوری پیکیج کو یقینی بنایا۔ایک آڈیٹر اور ایڈوائزر کی حیثیت سے ، آپ نے بہترین درجے اور دیانتدارانہ خدمات کو سرانجام دینے کےوعدے کو کامیابی سے انجام دیا۔اپنے کیئرئر کے دوران، آپ نے پاکستان کی مالی اور انضباطی حکمت عملیوں میں حصہ ڈالنے پر توجہ دینے کے ساتھ معاشی تحقیق پر تجربہ حاصل کیا۔آپ نے تقریباََ دو دہائیاں پہلے کے پی ایم جی کی مشاورتی طریقہ کار کو تن تنہا قائم کیا، جو آج کل اسلام آباد میں مشاورتی کام کےلئے جانا جاتا ہے۔ان اقدامات میں مالیاتی تخمینے، فیزیبلیٹیز، معلوماتی یاداشتیں، انٹرنل آڈٹ ایسسیمنٹس، ایچ آر ایسسیمنٹس، کنٹرول اور عوامل کےلئے ہدایات، قیمتوں کا تعین اور ڈویلپمنٹ ایڈوائزری شامل تھے جس میں پنجاب اور سندھ کی حکومتوں کا جائزہ
بھی شامل تھا۔
آپ نے پرائیویٹ سیکٹر،پبلک سیکٹر اور سول سوسائٹی آرگنائزیشن کے مختلف نوعیت کے فورمز/بورڈز میں خدمات سرانجاد دیں۔ایک مفکر کی حیثیت سے، وہ قومی اقتصادیات ، کاروبار،ٹیکس کے معاملات اور مسائل سے متعلق اپنے مضامین کے ذریعے اپنے خیالات اور نظریات کو عام کیا ہے ، جو باقاعدگی سے معروف روزناموں میں شائع ہوتے ہیں۔آپ گالف کھیلنے کے شوقین ہیں اور اس وقت اسلام آباد گالف کلب کے کپتان ہیں۔
آپ درج ذیل کمپنیوں کے بورڈز پربھی ڈائریکٹرشپ کے حامل ہیں:
جناب منظور احمد نیشنل انویسٹمنٹ ٹرسٹ لمیٹڈکےچیف آپریٹنگ آفیسر (سی او او )ہیں۔آپ بطو ر سی او او، 145 ارب روپے مالیت کے آپریشنز اور انویسٹمنٹ پورٹ فولیو کا کامیاب انتظام،سر انجام دے چکے ہیں۔ آپ کو میوچل فنڈانڈسٹری کا 30 سالہ تجربہ ہےاور NIT میں اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں جن میں کیپیٹل مارکیٹ آپریشنز، انویسٹمنٹ مینجمنٹ، ریگولیٹری اتھارٹیز کے ساتھ تحقیق اور رابطہ شامل ہے۔آپ نے مئی 2013 سے مئی 2014 اور ستمبر2017 سے فروری 2019 تک دوبا ر این آئی ٹی میں مینجنگ ڈائریکٹر (ایکٹنگ) کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں۔آپ ایم بی اے کے ساتھ ساتھ D.A.I.B.P ڈگری کے حامل ہیں۔آپ انسٹیٹیوٹ آف بینکرز پاکستان کے کونسل ممبر بھی رہ چکے ہیں۔
آپ معیشت کے مختلف نوعیت کے شعبوں سے تعلق رکھنے والی پاکستان کی اعلیٰ درجہ کی مختلف کمپنیوں کے بورڈز میں خدمات انجام دینے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
آپ نے بین الاقوامی شہرت یافتہ اداروں جیسا کہ لندن بزنس سکول (ایل بی ایس ) یوکے، انسٹیٹیوٹ آف ڈائریکٹرز، لندن اور فنانشل مارکیٹس ورلڈ، نیویارک (یو ایس اے) کی جانب سے منعقدہ بیشتر تربیتی کورسز میں شرکت کی ہے۔
اس وقت ، آپ NIT کے نامزد ڈائریکٹر کے طور پر پاکستان کی بہت سی معروف نیشنل اور ملٹی نیشنل کمپنیز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی نمائندگی کرتے ہیں۔آپ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کارپوریٹ گورننس سے تقدیق شدہ ڈائریکٹر بھی ہیں۔
آپ ڈیفنس اتھارٹی کنٹری اور گالف کلب کراچی کے بھی ممبر ہیں۔
آپ درج ذیل کمپنیوں کے بورڈز پربھی ڈائریکٹرشپ کے حامل ہیں:
مسٹر کامران مرزا نے برطانیہ سے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی ڈگر ی نو مبر 1968 میں حاصل کی اور پاکستان میں اپنے کیریئر کا آغاز اے ایف فرگوسن اینڈ کمپنی کے ساتھ بطور آڈیٹر کیا۔ پھر دسمبر 1970 میں انہوں نے بطور چیف فنانشل آفیسر ایبٹ لیباریٹریز پاکستان لمیٹڈ، ایک ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل ہیلتھ کیئر کمپنی میں شمولیت اختیار کی۔ وہ 1977 میں اپنے وقت کے سب سے کم عمر مینیجنگ ڈائریکٹر بن گئے اور 29 سال تک اسی عہدے یعنی منیجنگ ڈائریکٹر ایبٹ پاکستان رہے۔
مسٹر مرزا فروری 2007 سے مارچ 2009 تک چیئرمین ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز اتھارٹی کے عہدے پر فائز رہے اور پھر آپ نے پی بی سی (پاکستان بزنس کونسل) میں بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر شمولیت اختیار کی اور 2015 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ پی بی سی ایک تھنک ٹینک کم بزنس پالیسی ایڈووکیسی ہے۔
آپ فلپ مورس (پاکستان) لمیٹڈ اور یونی لیور پاکستان فوڈز لمیٹڈ (UPFL) کے چیئرمین ہیں۔آپ کولگیٹ پامولیو (پاک) لمیٹڈکے بورڈز میں ڈائریکٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں، ایجوکیشن فنڈ فار سندھ (ای ایف ایس)، میں آپ دسمبر 2012 سے اکتوبر 2016 تک چیئرمین رہے۔
اس سے قبل، انہوں نے پاکستان مرکنٹائل ایکسچینج لمیٹڈ (PMEX) سابقہ نیشنل کموڈٹی ایکسچینج لمیٹڈ (NCEL) کے چیئرمین، کراچی اسٹاک ایکسچینج (KSE) کے چیئرمین، اوورسیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI) کے صدر، امریکی بزنس کونسل (ABC) کے صدر اور فارما بیورو (ایسوسی ایشن آف فارماسیوٹیکل ملٹی نیشنلز)کے چئیرمین کے طور پرخدمات انجام دیں۔
آپ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP)، پاکستان اسٹیٹ آئل (PSO)، انٹرنیشنل اسٹیل (ISL)، سرمایہ پاکستان لمیٹڈ، نیشنل بینک آف پاکستان (NBP)، بینک الفلاح لمیٹڈ، ایبٹ لیبارٹریز (پاک) لمیٹڈ، پاکستان ٹیکسٹائل سٹی لمیٹڈ، مسابقتی سپورٹ فنڈ (CSF)، جینکو ہولڈنگ کمپنی، NAVTEC، سفاری کلب آف پاکستان لمیٹڈ اور کاروان حیات،جس کے وہ چیئرمین بھی تھے، کے بورڈز میں بطور ڈائریکٹرز اپنی خدمات سرانجام دیں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے پی بی سی کے BOI (بورڈ آف انوسٹمنٹ) اور دیگر سرکاری اداروں میں نمائندگی کی۔
مسٹر مرزا پلاننگ کمیشن برائے فارماسیوٹیکل انڈسٹری کی طرف سے قائم کردہ ٹاسک فورس کے چیئرمین اوروفاقی حکومت کے اکنامک ایڈوائزری بورڈ اور سندھ وائلڈ لائف بورڈ کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔آپ انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان کے کوالٹی کنٹرول بورڈ کے ممبر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔آپ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کارپوریٹ گورننس (PICG) میں باقاعدگی سے لیکچر بھی دیتے ہیں۔
دیگر ڈائریکٹر شپس
محترمہ زویا محسن ناتھانی ایک سینئر بینکر ہیں جو کارپوریٹ بینکنگ ریلیشن شپ کے انتظام ، کیش اینڈ ٹریڈ سیلز ، کارپوریٹ فنانس ، سنڈیکیشنز ، سٹرکچرڈ ٹریڈ فنانس ، ایس ایم ای بینکنگ ، کنزیومر بینکنگ اور کریڈٹ رسک مینجمنٹ میں دو دہائیوں کا وسیع تجربہ رکھتی ہیں۔
آپ نے آئی بی اے کراچی سے بزنس ایڈمنسٹریشن میں اپنا ماسٹرز مکمل کیا اور لندن سکول آف اکنامکس سے فنانس اینڈ اکاؤنٹنگ میں ایم ایس سی ڈگری حاصل کی۔
آپ بین الاقوامی اور مقامی بینکوں میں مختلف اعلیٰ عہدوں پر فائز رہی جن میں گلوبل کارپوریٹس پاکستان ، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کی ڈائریکٹر اور ہیڈ کارپوریٹ اینڈ کمرشل بینکنگ ، پاکستان ، جے ایس بینک لمیٹڈ (سابقہ امریکن ایکسپریس بینک) کی ہیڈ ، ڈائریکٹر کیپیٹس گروپ انٹرنیشنل اور بُرج بینک لمیٹڈ کی ہیڈ آف اسٹریٹیجی پلاننگ اینڈ ایس ایم ای شامل ہیں۔
آپ ایم این زی لمٹیڈ کے بورڈ پر بھی ڈائریکٹر شپ کی حامل ہیں۔
ثمینہ رضوان کام کاج نیٹ ورک پرائیویٹ لمیٹیڈ کی CEO اور بانی پارٹنر ہیں، جو کمیونٹی کے لیے ایک معاون کام کرنے کی جگہ اور پیشہ ورانہ خدمات فراہم کرنے والا ادارہ ہے۔کام کاج ہنرمندلوگوں کے بکھرے گروپوں کوایک صحتمند اور متحرک ارکان میں تبدیل کرنے کی خواہش رکھتا ہے، جو خاص طور پر اپنے کاروباری منصوبوں میں اور عمومی طور پر کمیونٹی کے ماحولیاتی نظام میں اعلیٰ کردار ادا کرتا ہے۔ اسلام آباد میں فلیگ شپ پراجیکٹ، CalmKaaj coworking space، کام کر رہا ہے، اور بہت سے فالو اپ پروجیکٹس جیسے کمیونٹی اور شراکت داری، پیشہ ورانہ خدمات،فراہم کرنے کے لئے سرگرم عمل ہیں۔ Big Tech میں اپنے 20 سالہ انٹرنیشنل لیول کے کیریئر کے بعد، ثمینہ صاحبہ پاکستان واپس تشریف لائیں اور Code for Pakistan سے وابستہ ہو گئیں، جو کہ ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے، جہاں بطور کنٹری ڈائریکٹر، انہوں نےCivic Tech کو سپورٹ کیا۔
ثمینہ صاحبہ نے 2001 میں اوریکل میں منیجنگ ڈائریکٹر، ساؤتھ ایشیا گروتھ اکانومیز کے طور پر شمولیت اختیار کی، اور پاکستان میں اوریکل کے قیام کو عمل میں لائیں، جس کی وجہ سے سری لنکا، بنگلہ دیش، نیپال، اور افغانستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کی پاکستان نے قیادت کی۔ اوریکل کے ساتھ ثمینہ صاحبہ کی آخری اسائنمنٹ کلیدی اور لیڈ اکاؤنٹس کی نائب صدر کی حیثیت سے تھی، جہاں انہوں نے آسیان میں اوریکل کے انتہائی اہم کسٹمر اکاؤنٹس کی ذمہ داری سنبھالی۔ اس سے پہلے، انہوں نے ECEMEA تجزیات اور بگ ڈیٹا ٹیم کی قیادت کی، جس نے ڈیٹا mgmt اور صارفین کے لیے پلیٹ فارم فراہم کیا۔ گزشتہ بیس سالوں میں ثمینہ صاحبہ کی توجہ نئے علاقوں میں آپریشنز کے قیام اور اسکیلنگ پر مرکوز رہی ہے اور آپ نے مختلف رینجز جیسا کہ MEA، SAGEاور ASEANمیں کٹنگ ایج سلو شنز اور ٹیکنالوجیز کو متعارف کروایا ہے۔
اوریکل سے قبل ثمینہ برطانوی ٹیلی کام کمپنی کیبل اینڈ وائرلیس کے ماتحت ادارے پاکٹیل لمیٹڈ میں انفارمیشن سسٹمز کی ڈائریکٹر تھیں۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 30 سال قبل واشنگٹن ڈی سی میں امریکن سیکیورٹی بینک لمیٹڈ کے سسٹم اینالسٹ کے طور پر کیا تھا۔ ان کا انڈسٹری کا تجربہ بنیادی طور پر بینکنگ، ٹیلی کام اور پبلک سیکٹر میں ٹیکنالوجی سلوشنز پر مشتمل ہے۔
ثمینہ صاحبہ نے پاکستان میں ایک رجسٹرڈ ٹرسٹ رضوان اسکالرز کی بنیاد رکھی، جو ملک میں پسماندہ طبقات کے طلباء کے لئے تیسرے درجے کی تعلیمی اسکالرشپس کو اسپانسر کرتا تھا۔ ثمینہ پاکستان کے ابھرتے ہوئے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم میں گہری دلچسپی رکھتی ہیں، ابتدائی مرحلے کے اسٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری کرتی ہیں جو تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، زراعت، پسماندہ برادریوں کی شمولیت، اور مقامی چھوٹی اور درمیانی صنعتوں میں تکنیکی خدمات پیش کرتے ہیں۔
ثمینہ صاحبہ نے لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز سے ایگزیکٹو ایم بی اے اور واشنگٹن ڈی سی میں امریکن یونیورسٹی سے انفارمیشن سسٹم میں بیچلر آف سائنس کی ڈگری حاصل کی ہے۔ وہ پی ایم آئی سے سرٹیفائیڈ پی ایم پی اور پی آئی سی جی سے سرٹیفائیڈ بورڈ ممبر ہیں۔آپUSAID IPA اور نیشنل انکیوبیشن سینٹر پشاور کے ایڈوائزری بورڈز کی رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔
ایسوسی ایشن، سرٹیفیکیشنز اور ایوارڈز
راجہ محمد عباس گورننس ، پبلک ایڈمنسٹریشن ، پرسونل مینجمنٹ اور فنانشل مینجمنٹ میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں ۔
آپ نے یونیورسٹی آف کراچی سے بیچلر ز ڈگری حاصل کی۔ آپ نے جون 1971میں پاکستان بحریہ میں شمولیت اختیار کی اور ٹریننگ مکمل کرنے کے بعد 1973 میں کمیشن حاصل کیا ۔ آپ کو مارچ 1980 میں ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ میں شامل کیا گیا۔
اپنی 33 سالہ طویل پبلک سروس کے دوران ، آپ نےضلع گوجرانوالہ، جہلم اور فیصل آباد کے ڈپٹی کمشنر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں جن میں فوجداری انصاف کی انتظامیہ ، سول اینڈ ریونیو کے قانونی امور اور ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کی ذمہ داریاں شامل ہیں ۔ آپ صوبائی سطح پر بھی اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے ، جن میں حکومت سندھ میں لیبر ، ٹرانسپورٹ اور صنعت کے صوبائی سیکریٹریز اور اس کے علاوہ حکومت پنجاب میں سیکریٹری سوشل ویلفیئر ، ویمن ڈویلپمنٹ شامل ہیں ۔
مزید برآں ، آپ نے ڈائریکٹر جنرل لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور ڈائریکٹر جنرل پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی ،حکومت پنجاب کی حیثیت سے بھی کام کیا ہے۔ آپ کو وفاقی سیکریٹری وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس ، منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی ، چیف سیکرٹری حکومت سندھ ، سیکرٹری بورڈ آف انوسٹمنٹ اور آخرکار ریٹائرمنٹ سے پہلے وزارت داخلہ کے سیکریٹری کی حیثیت سے اعلیٰ عہدوں پر فائز کیا گیا ، جہاں آپ نے اعلیٰ سطح پر مالیاتی اور انتظامی امور کی دیکھ بھال کی ۔آپ سندھ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔
آپ درج ذیل کمپنیوں کے بورڈز پربھی ڈائریکٹرشپ کے حامل ہیں:
آپ بیشتر بین الاقوامی کانفرنسز ، سیمینارز ، اجلاس اور اقوام متحدہ کے زیر انتظام فورمز میں بھی پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں ۔
جناب عاطف ریاض بخاری قومی اور بین الاقوامی بینکنگ میں 34 سال کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ آپ نے اپنے بینکنگ کیریئر کا آغاز 1985 میں بینک آف امریکہ سے کیا جہاں آپ 15 سال مختلف ذمہ داریوں پر فائز رہے۔ جولائی 2000 میں بینک آف امریکہ چھوڑنے کے بعد آپ نے حبیب بینک لمیٹڈ میں شمولیت اختیار کی جہاں آپ کارپوریٹ اور انویسٹمنٹ بینکنگ کے سربراہ کی حیثیت سے فائز رہے۔
مئی 2004 میں آپ نے یو بی ایل کے صدر و سی ای او کی حیثیت سے چارج سنبھالا اور جون 2014 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ اس دس سالہ مدت کے دوران یو بی ایل نے نئے متنوع کاروبار اور آمدنی کے ذرائع مثلاً کنزیومر فنانسنگ ، ای کامرس ، برانچ لیس بینکنگ ، ایسیٹ مینجمنٹ اور جنرل انشورنس جیسے جدید طریقے اپنائے۔ یو بی ایل پاکستان کا دوسرا بڑا پرائیویٹ کمرشل بینک بنا جس کا نیٹ ورک 1300 سے زائد برانچز بشمول 18 برانچزجو کہ 7 ممالک میں موجودہیں۔ 2014 میں یو بی ایل کے اثاثہ جات 10.8 ارب امریکی ڈالر اور پی بی ٹی 290 ملین امریکی ڈالر تھا۔ آپ یو بی ایل تنزانیہ اور یو بی ایل اے جی زیورخ کے چیئرمین اور یو بی ایل برطانیہ کے ڈائریکٹر بھی رہے۔
این آئی بی بینک ( فلرٹن فنانشل ہولڈنگز – تیماسیک۔ سنگاپور کی ملکیتی ذیلی کمپنی) کے صدر و سی ای او کی حیثیت سے آپ کی دو سالہ مدت دسمبر 2016 میں ختم ہوئی ۔
آپ مارچ 2020 سے جون 2021 تک بطور وزیر مملکت اور چیئرمین بورڈ آف انویسٹمنٹ (BOI) ، وزیراعظم آفس ، پاکستان میں اپنی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔
جناب عاطف ریاض بخاری فعال طور پر پاکستان میں صحت اور تعلیم کی ترقی کے لیے پرائیویٹ سیکٹرپروگرامز میں بھی حصہ لیتے رہے ہیں۔ آپ جج بزنس سکول ، کیمبرج ، برطانیہ کے ساتھ الحاق شدہ ادارے کراچی سکول فار بزنس اینڈ لیڈرشپ کے بانی ڈائریکٹرتھے۔ آپ بطور ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) بورڈ اور ممبر مانیٹری پالیسی کمیٹی بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ آپ شوکت خانم میموریل ٹرسٹ (SKMT) ، پیشنٹز ایڈ فاؤنڈیشن ، کڈنی سنٹر کے بورڈ آف گورنرز کی حیثیت سے بھی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
آپ درج ذیل کمپنیوں کے بورڈز پربھی ڈائریکٹرشپ کے حامل ہیں
Lieutenant General Muhammad Mustafa Khan, HI (M) (Retired) joined the Board of Directors on June 20, 2013.
Lieutenant General Muhammad Mustafa Khan, HI (M) (Retired), was commissioned in Pakistan Army in April, 1974. During his long meritorious service in the Army, the General Officer had been employed on various command, staff and instructional assignments including the prestigious appointment as Chief of General Staff and Corps Commander of a Strike Corps/Commander Central Command.
The General is a Graduate of Command and Staff College Quetta and Command & Staff College Fort Leavenworth USA. He is also a graduate of Armed Forces War College Islamabad (National Defence University) and completed Senior Executive Course from USA and holds Master Degrees in War Studies and International Relations. He has attended Finance for Executives Course at INSEAD France.
In recognition of his meritorious services, he has been conferred the award of Hilal-e-Imtiaz (Military). The General brings along a vast and diversified experience in operational, administration, management and evaluation systems up to various level of Command.
Presently the General holds the offices of Managing Director of Fauji Foundation and is Chairman on the Board of various Fauji Group of Companies including Fauji Cement Company Limited, Fauji Fertilizer Bin Qasim Limited, Fauji Cement Company Limited, Mari Petroleum Company Limited (Formerly Mari Gas Company Limited), Fauji Kabirwala Power Company Limited, Foundation Power Company (Daharki) Limited, Daharki Power Holdings Limited, Fauji Akbar Portia Marine Terminal Limited, FFC Energy Limited, Foundation Wind Energy-I Limited, Foundation Wind Energy-II (Pvt) Limited and Managing Director of Fauji Oil Terminal & Distribution Company Limited. After the recent acquisition of Askari Bank Limited by Fauji Foundation Consortium, Managing Director Fauji Foundation is also Chairman of the Bank.
An avid reader and a keen golfer.
This page is only available in English. Click "OK" to continue or "Cancel" to stay on the current page (urdu for the same shall be communicated shortly).
یہ صفحہ صرف انگریزی میں دستیاب ہے. جاری رکھنے کیلئے "OK" کلک کریں یا موجودہ صفحہ پر رہنے "Cancel" کلک کریں۔ (اس صفحہ کیلئےاردوبہت جلدمنظر عام پرآجائےگی)